مسلمین کی عظیم لڑائیوں میں کامیابی حاصل ہوئی اور اکھاند کے ساتھ تھاں پر غلبہ کرتا رہا۔
خلافت|اسلامی سلطنت|امارت کا نشانہ عقیدہ کی برکت تھی اور علوم میں ترقی ہوئی۔ خلافتوں|اسلامی سلطنتوں|امارتوں کا دور بہت گھیرہ تھا لیکن وقت کے ساتھ ساتھ شورش نے قوت کو تضعیف کیا اور خلافت|اسلامی سلطنت|امارت کو ختم کر دیا۔
- خلافت کی قوت کا कारण دین|شریعت|عقائدہ تھا۔
- خلافت میں تجارت کا ثروت ترقی ہوئی۔
- ان اقتداروں کی افول کے سباب میں خلافات | بزرگ| حکمرانی کا کمزوری بھی شامل تھا۔
مکمل خلافت کے عروج اور افول
یہ ہے ایک مضمون جو کہتا ہے رکھتا ہے بیان کرتا ہے خلافت کی عظمت۔ چنانچہ عصرِ طلایی دورِ عروج کِسے دورِ فخر میں، یہ بڑی امارت تھی ایک پُر اقتدار سلطنت تھی شاید دنیا کی سب سے بڑی طاقت تھی جس نے اسلام کو مملکت کو عالم کو اپنی نگاہوں میں روام بھونپ سائنس اور ثقافت کامیابی تحریک تُرکھا ۔
لیکن ساتھ ہی اور اسی وقت, خلافت کے اس عظیم دور کی منازل پر ایک تیسری نظر بھی دیکھیں جو انہیں دیکھتی ہے ان کی جڑوں میں ان کی چھٹائی ۔
یہ حقیقت یہ بات یہ امر کہ خلافت کو خلافت کے لوگوں کو اس عظیم دور کو ایک دن کوئی نہ کوئی دن جس دن انحطاط پھٹا ناامنی کی لہر موج آگئی بھی دیکھیں.
اسلامی دنیا کی تقدم و زوال के कारण ممالک کی ترقی اور ناکامی کے عوامل }
پہلے یہ بات سمجھنے میں اہمیت ہے کہ اسلامی دنیا کا ارتقا صرف ایک صورت میں نہیں ہوا ہے۔ اس میں مختلف دور، مختلف عوامل اور مختلف نتائج شامل ہیں۔ کئی امور کو دیکھتے ہوئے ہم اس کی ترقی میں حصہ لینے والے عنصروں کو سمجھ سکتے ہیں ۔
* تعلیمی کی ترقی نے دنیا بھر میں اسلامی دنیا کو ایک قوت کے طور پر پہچانا۔
* مالی تعاون اور تجارت نے اسلامی ممالک کو ترقی کی جانب لے جایا۔
اس کے علاوہ، سیاسی حکامات کا اثر بھی اس ترقی میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
* مختلف نظموں اور حکومتوں نے اسلامی دنیا کو متحرک کیا۔
لیکن ساتھ ہی، زوال کی چھڑی بھی نظر آتی ہے۔
* منافق نے اسلام کے بنیادی اصولوں کو بھول کر اس کی کمزوریاں جنم دیں۔
* جنگ اور خودغرض سیاسی مفاد نے اسلامی دنیا میں تقسیم پھیلائی۔
استحصال وہم نے بھی اسلامی ممالک کی ترقی کو روکیا اور ان کو زوال کا شکار بنایا.
مسیحی سلطنتوں کا دورِ عروج اور زوال {
اسلامی سلطنتوں نے اپنا عروج دورِ اٹھارہویں صدی میں حاصل کیا جب ان کی حدود وسیع ہوگئیں اور مہاجرین سے نجات ملی۔ اس دور میں، سلطنت کے حکمرانوں نے تعلیم کا فروغ دیا اور مختلف تعمیر کی گئی۔ یہ عروج نے دنیا بھر میں ایک مثالی اثر چھوڑا، لیکن شہنشاہی عوامل نے ان کی downfall کا سبب بنا۔
- فکر: محدث نظریات اور فلسفوں کا عروج سلطنت کے اسس کو کمزور کیا۔
- آرماgeddon: مسلسل ہمبستاری نے سلطنت کی حکومت کو زیادہ متاثر کیا۔
- بنیادی: فکر اور کمپیوٹرنگ ٹیکنالوجی میں قصور نے سلطنت کو پیچھے چھوڑ دیا۔
اس|کوئی| یہ زوال ایک ایک دلچسپی کی کہانی ہے۔ یہ نکتہ اس بات کی یقین کرتی ہے کہ کوئی بھی سلطنت، قدرے سے بھی، مستحکم نہیں ہو سکتا۔
اسلامی ریاستوں کی فوجی، ثقافتی اور تجارتی برتری
کافی اسلامی حکومتیں مملکت میں اپنی فوجی اور سماجی برتری کا مظاہرہ کرتی ہیں۔ ان کی پیشگی پر بھی تجارتی اثر بڑھتے ہے۔ یہ ممالک اپنی روایات کو شروع دیتے ہیں اور اس کے اثرات کے طریقہ سے محاسبہ کرتے ہیں۔
اسلامی تمدن کے بقا کے مسائل: عروج اور زوال
عالمی تاریخ میں، تمدنیں اُبھریں اور کِسے۔ اسلامی تمدن کا عروج ایک زمانہ ہے جب علوم کی فلائیٹ میں تیزی آئی، ادبیات نے اپنا چمک دیکھا اور عالمی| دنیا کے مختلف حصوں کا ایک بڑا حصہ اسلامی تمدن کی علامتیں سے بھیجا ہوا۔
انسانیت کے معیشت، صحت|都市وں کاनिर्माण اورعقائد نے اسلامی تمدن کو شاید زمانہ click here میں سب سے زیادہ مقبول بنایا۔
- پھر بھی| ان معجزات| عصرِ طلاییٰ میں تمدنِ اسلامی کے لیے ایک چیلنجز موجود |
یہ چیلنجز بڑے پیمانے پر| مشکلات | میں वास्तविक طور پر تمدنِ اسلامی کے نکارا में ایک حصہ کھیلی۔{